پیغمبرِ اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مدحت، تعریف و توصیف، شمائل و خصائص کے نظمی اندازِ بیاں کو نعت یا نعت خوانی یا نعت گوئی کہا جاتا ہے۔عربی زبان میں نعت کیلئے لفظ "مدحِ رسول" استعمال ہوتا ہے۔ اسلام کی ابتدائی تاریخ میں بہت سے صحابہ اکرام نے نعتیں لکھیں اور یہ سلسلہ آج تک جاری و ساری ہے۔ نعتیں لکھنے والے کو نعت گو شاعر جبکہ نعت پڑھنے والے کو نعت خواں یا ثئاء خواں بھی کہا جاتا ہے۔

Sunday 11 October 2015

Wah kya jood o karam

واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا
مرحبا رنگ ہے کیا سب سے نرالا تیرا
جھوم اٹھا جس نے پیا وصل کا پیالا تیرا
اولیا ڈھونڈتے پھرتے ہیں اجالا تیرا
واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا
اونچے اونچوں کے سروں سے قدم اعلٰی تیرا
جیسے چاہے تری سنتا ہے سناتا ہے تجھے
حسبِ تدبیر سلاتا ہے جگاتا ہے تجھے
اپنی مرضی سے اٹھاتا ہے بٹھاتا ہے تجھے
قسمیں دے دے کے کھلاتا ہے پلاتا ہے تجھے
پیارا اللہ ترا چاہنے والا تیرا
بخدا مملکتِ فقر کا تو ناظم ہے
تاجداروں پہ سدا دھاک تری قائم ہے
کیوں نہ راحم ہو کہ اللہ ترا راحم ہے
کیوں نہ قاسم ہو کہ تو ابن ابی قاسم ہے
کیوں نہ قادر ہو کہ مختار ہے بابا تیرا
میں کہاں اور کہاں تیرا مقامِ قربت
میری اوقات ہی کیا تھی کہ یہ پاتا رفعت
تیری چوکھٹ نے عطا کی یہ مسلسل عزت
تجھ سے در ، در سے سگ ، سگ سے ہے مجھ کو نسبت
میری گردن میں بھی ہے دور کا ڈورا تیرا

No comments:

Post a Comment